Ad

میں تیرے لب پہ ہوں دیرینہ شکایت کی طرح


میں تیرے لب پہ ہوں دیرینہ شکایت کی طرح
یاد رکھنا ہے تونے مجھ کو عداوت کی طرح
چاند نکلے تو میرا جسم مہک اٹھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
روح میں اٹھتی ہوئی تازہ محبت کی طرح
تیری خاطر تو کوئی جان بھی لے سکتا ہوں
میں نے چاہا تجھے گاؤں کی عزت کی طرح
کھل رہی ہے میرے دیرینہ مسائل کی گرہ
میرے ماحول میں وہ اترا ہے برکت کی طرح
اب تیرے ہجر میں کوئی لطف نہیں ہے باقی
اب تجھے یاد بھی کرتے ہیں تو عادت کی طرح
تم میری پہلی محبت تو نہیں ہو لیکن۔۔۔۔۔
میں نے چاہا ہے تمہیں پہلی محبت کی طرح
وہ جو آتی ہے تو پھر لوٹ کے جاتی ہی نہیں
تم لپٹ جاؤ ایسی مصیبت کی طرح۔۔۔۔۔۔
میرے دل میں کوئی معصوم سا بچہ ہے وصی
جو تجھے سوچتا رہتا ہے شرارت کی طرح
وصی شاہ

 

Previous
Next Post »