Ad

قمر جلالوی


 منانے کو مجھے آئے ہو دشمن سے خفا ہو کر

وفاداری کے وعدے کر رہے ہو بے وفا ہو کر
نہ ابھری گردشِ تقدیر سے یہ ڈوبتی کشتی
میں خود شرما گیا منت گزارِ ناخدا ہو کر
قمر جلالوی
Previous
Next Post »