Ad

تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے


تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے


تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے،
ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا۔

ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے،
صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا۔

میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح،
تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گا۔

آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت،
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آوں گا۔

شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں تمہیں،
بارشوں میں‌کبھی بھیگو گے تو یاد آوں گا۔

حادثے آیئں گے جیون میں تو تم ہو کے نڈھال،
کسی دیوار کو تھامو گے تو یاد آؤں گا۔

اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی،
تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤں گا۔

Previous
Next Post »