Ad

انجم سلیمی


 خاک چھانی نہ کسی دشت میں وحشت کی ہے

میں نے اک شخص سے اجرت پہ محبت کی ہے
خود کو دھتکار دیا میں نے تو اس دنیا نے
میری اوقات سے بڑھ کر مری عزت کی ہے
جی میں آتا ہے مری مجھ سے ملاقات نہ ہو
بات ملنے کی نہیں بات طبیعت کی ہے
اب بھی تھوڑی سی مرے دل میں پڑی ہے شاید
زرد سی دھوپ جو دیوار سے رخصت کی ہے
آج جی بھر کے تجھے دیکھا تو محسوس ہوا
آنکھ نے سورۂ یوسف کی تلاوت کی ہے
حال پوچھا ہے مرا پونچھے ہیں آنسو میرے
شکریہ تم نے مرے درد میں شرکت کی ہے
انجم سلیمی
Previous
Next Post »