Ad

کسی بوڑھی بیوہ کا نوجوان بیٹا(story)


کسی بوڑھی بیوہ کا نوجوان بیٹا


کسی بوڑھی بیوہ کا نوجوان بیٹا ہر وقت اپنی بوڑھی ماں کیساتھ لڑتا، جھگڑتا رہتا تھا۔ کئی کئی ماہ تک ماں سے اس کا بول چال بند رہتا۔ ماں اس کو بلاتی تو سنی ان سنی کر دیتا۔
ایک رات گاؤں میں چور گھس آئے اور اتفاقاً بوڑھی اماں کے گھر میں چوری کی خاطر دیوار پھاند کر داخل ہوگئے۔ بڑھیا کا بیٹا جو کہ کئی ماہ سے اپنی ماں سے ناراض تھا، کمرے میں سو رہا تھا۔ جبکہ اس کی ماں صحن میں چارپائی ڈالے سوئی ہوئی تھی۔ چور کمرے میں داخل ہو کر ساز و سامان لُوٹنے لگے جبکہ اُنکا ایک ساتھی بڑھیا کے بیٹے کے سرہانے ڈانگ لیکر کھڑا ہو گیا، تاکہ اگر وہ جاگ کر رکاوٹ بننے کی کوشش کرے تو اسے قابو کیا جا سکے۔
اچانک سوتے میں اس نے کروٹ بدلی تو اس کی نگرانی پر کھڑے چور کو لگا کہ وہ جاگنے لگا ہے، چنانچہ اس نے ڈانگ اس کے سر پر دے ماری، ڈانگ لگتے ہی وہ درد سے بلبلا اُٹھا اور بلند آواز میں چیخنے لگا، "ہائے اللہ میں مر گیا۔۔۔!"، "ہائے ماں! مجھے بچا لے۔۔!"
اس کی ماں اس کی آواز سنتے پی جاگ اُٹھی اور اُسکی ساری نافرمانیاں بھلا کر جواباً بولی "میں صدقے جاواں اس کے جس نے میرے پتر کو ماں یاد دلا دی۔۔۔!"
==============================
عزیز دوستو! حقیقت بھی یہی ہے کہ ہم میں سے بہت سوں کو ماں یا رب اسی وقت یاد آتے ہیں جب ہمارے سر پر مصیبتوں اور آزمائشوں کی ڈانگ پڑتی ہے۔۔۔! ماں کی قدر کرو، کیونکہ ماں دنیا کا وہ انمول موتی ہے، جو ایک بار کھو جائے تو پھر کبھی نہیں ملتا۔ ماں کے بغیر اِس بھری دنیا میں انسان تنہا رہ جاتا ہے۔۔۔!!

Previous
Next Post »