رویے مار دیتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں (نزہت عباسی)


 

رویے مار دیتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں
وہی جو جان سے پیارے ہیں رشتے مار دیتے ہیں
کبھی برسوں گزرنے پر کہیں کچھ بھی نہیں ہوتا
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لمحے مار دیتے ہیں
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے
ادھورے نا مکمل سے یہ قصے مار دیتے ہیں
کبھی منزل پہ جانے کے نشاں تک بھی نہیں ملتے
جو رستوں میں بھٹک جائیں تو رستے مار دیتے ہیں
مجھے اکثر یہ لگتا ہے کہ جیسے ہوں نہیں ہوں میں
مجھے ہونے نہ ہونے کے یہ خدشے مار دیتے ہیں
بہت احساں جتانے سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے
بہت ایثار و قربانی کے جذبے مار دیتے ہیں
کبھی طوفاں کی زد سے بھی سفینے بچ نکلتے ہیں
کبھی سالم سفینوں کو کنارے مار دیتے ہیں
جو آنکھوں میں رہیں نزہتؔ وہی تو خواب اچھے ہیں
جنہیں تعبیر مل جائے وہ سپنے مار دیتے ہیں
نزہت عباسی
Previous
Next Post »