Ad

آنکھ برسی ہے تیرے نام پہ ساون کی طرح - (مرتضیٰ برلاس بیگ)

آنکھ برسی ہے تیرے نام پہ ساون کی طرح
جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح

لوریاں دی ہیں کسی قُرب کی خواہش نےمجھے
کچھ جوانی کےبھی دن گزرےہیں بچپن کی طرح

اس بلندی سے مجھے تو نے نوازا کیوں تھا؟
گر کے میں ٹوٹ گیا، کانچ کے برتن کی کی طرح

مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاﺅں گا، دھڑکن کی طرح

اب زلیخا کو نہ بدنام کرے گا کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ، مرےدامن کی طرح

منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے
زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح

نہ کوئی راہ اُجالی، نہ شبستان جلا
ٹمٹماتا ہوں چراغِ سرِ مدفن کی طرح
(مرتضیٰ برلاس بیگ)
Previous
Next Post »