پھر کسی یاد نے شب بھر ہے جگایا مجھ کو


پھر کسی یاد نے شب بھر ہے جگایا مجھ کو
کیا سزا دی ہے محبت نے خدایا مجھ کو
دن کو آرام ہے نا رات کو ہے چین کبھی
جانے کس خاک سے قدرت نے بنایا مجھ کو
دکھ تو یہ ہے کہہ زمانے میں ملے غیر سبھی
جو ملا ہے وہ ملا بن کے پرایا مجھ کو
جب کوئی بھی نا رہا کندھا میرے رونے کو
گھر کی دیواروں نے سینے سے لگایا مجھ کو
یوں تو امید وفا تم سے نہیں ہے کوئی
پھر چراغوں کی طرح کس نے جلایا مجھ کو
بیوفا زندگی نے جب چھوڑ دیا ہے تنہا
موت نے پیار سے پہلوں میں بٹھایا مجھ کو
وہ دیا ہوں جو محبت نے جلایا تھا کبھی
غم کی اندھی نے سر شام بجھایا مجھ کو
کیسے بھولوں گا وہی وصل کے لمحے
یاد آتا رہا زلفوں کا ہی سایہ مجھ کو . .

 

Previous
Next Post »