Ad

آخری وقت ہے آخری سانس ہے زندگی کی ہے شام آخری آخری







آخری وقت ہے آخری سانس ہے زندگی کی ہے شام آخری آخری
سنگدل آ بھی جا اب خدا کے لیے لب پہ ہے تیرا نام آخری آخری
کچھ تو آسان ہو گا عدم کا سفر ان سے کہنا تمہیں ڈھونڈتی ہے نظر
نامہ بر تو خدارا نہ اب دیر کر دے دے ان کو پیام آخری آخری
توبہ کرتا ہوں کل سے پیوں گا نہیں مے کشی کے سہارے جیوں گا نہیں
میری توبہ سے پہلے مگر ساقیا صرف دے ایک جام آخری آخری
مجھ کو یاروں نے نہلا کے دفنا دیا دو گھڑی بھی نہ بیتی کہ دفنا دیا
کون کرتا ہے غم ٹوٹتے ہی یہ دم کر دیا انتظام آخری آخری
جیتے جی قدر میری کسی نے نہ کی زندگی بھی رضا بے وفا ہوگئی
دنیا والو مبارک یہ دنیا تمہیں کر چلے ہم سلام آخری آخری


Previous
Next Post »