نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا
وہ زہر کی طرح مرے دل میں اتر گیا
پلکیں لرز کے رہ گئیں اور دیپ بجھ گئے
الزام اب کے بار بھی آندھی کے سر گیا
اب کس لئے سنبھال کے رکھوں بصارتیں
آنکھوں سے خواب چھین کے جب خواب گرگیا
اس سے بچھڑ کے دل کا ہوا ہے عجیب حال
پانے کی آرزو گئی، کھونے کا ڈر گیا
جب موسموں نے پھر سے بغاوت کی ٹھان لی
ٹہنی پہ پھول کھلنے سے پہلے بکھر گیا
بہتر ہے خود رفو گری سیکھوں کہ آج تو
گھاؤ کھلے ہی چھوڑ کے وہ چارہ گر گیا
اس پر یقیں بحال ہوا تو وہ ایک دم
اقرار کے مقام پہ آ کر مکر گیا
آنکھوں سے نیند، دل سے سکوں ہوگیا جدا
لگتا ہے اپنے ساتھ کوئی ہاتھ کرگیا
سورج نے ساتھ چھوڑا تو دیکھا پلٹ کے تب
سوچا، جو ساتھ چلتا تھا سایہ کدھر گیا
فاخرہ بتول
ConversionConversion EmoticonEmoticon